طریقۂ کار
اہل علم و تحقیق کے یہاں خاص کر دیگر مجالس فقہی (مباحث فقہیہ اور فقہ اکیڈمی وغیرہ ) میں اجتماعی غور و فکر کے لئے جو منہج مقرر ہے ، مجلس فقہی تلنگانہ و آندھرا کا بھی وہی منہج ہے، جس کا مجلس شدت سے اہتمام کرتی ہے، یہاں ذیل میں اس منہج کو پیش کیا جاتا ہے۔
جیسا کہ مجلس کا بنیادی مقصد واضح کیا گیا کہ اجتماعی غور وفکر کے ذریعہ نئے پیش آمدہ مسائل کا حل تلاش کرنا، نئے مسائل میں بر وقت ملت کی رہنمائی کرنا، نیز ان مسائل پر علمائے کرام ومفتیان عظام کو بر وقت غور وفکر کی دعوت دینا ، اور نئے حالات اور مسائل پر اسلامی اصولوں کی روشنی میں تحقیق و مطالعہ کے شوق کو پیدا کرنے کی جدوجہد کرنا، نیز ارباب افتاء اور اصحاب علم کی حوصلہ افزائی کرکے انھیں علم و تحقیق کے لئے جدوجہد کرنے پر تیار کرنا ، اور نئے مسائل کے حل پر اہل علم ، اصحاب تحقیق اور ارباب افتاء کی تحقیقات کو حاصل کرکے ان کو عوام الناس کے لئے شائع کرنا ہے، مجلس کے ترجیحی مقاصد میں سے ہے۔
سوالنامہ کی تیاری
مجلس فقہی زندگی کے الگ الگ شعبوں سے حاصل ہونے والے ایسے نئے مسائل جن میں شرعی رہنمائی کی ضرورت ہے ان کو مسلسل جمع کرتی ہے، خود مجلس کے سیمیناروں میں بھی اہل علم و تحقیق سے ایسے نئے مسائل پر استفسار کیا جاتا ہے کہ مفتیان کرام اپنے علم کے مطابق کن نئے مسائل پر اجتماعی غور و فکر کی ضرورت محسوس کرتے ہیں اس کو مجلس کے سامنے رکھیں۔
مجلس فقہی ان نئے مسائل اور موضوعات کو مؤقر دار الافتاؤں کے مفتیان کرام اور اہل تحقیق پر مشتمل شوری کے سامنے رکھتی ہے تاکہ وہ ان موضوعات میں سے ترجیحاً کسی موضوع کومنتخب کرکے اگلے فقہی اجتماع کا موضوع بنائیں۔
شوری میں موضوع منتخب ہونے کے بعد شوری کے ہی مفتیان کرام سوالنامہ تیار کرتے ہیں، کوئی تحقیق طلب مسئلہ ہو مثلاً جدید اقتصادیات سے متعلق کوئی مسئلہ ہو ، یا جیسے بازار میں خرید و فروخت کا کوئی نیا طریقہ رائج ہوا ہو تو اس کے لئے سوالنامہ کی تیاری سے قبل اس کے ماہرین سے بھی اطمینان بخش مواد حاصل کیا جاتا ہے، ماہرین کے ساتھ نشستیں منعقد کی جاتی ہیں، شوری کے ارکان متعدد بار سوالنامہ کی تنقیح کرتے ہیں، ارباب شوریٰ ماہر مفتیان کرام کی جانب سے استفسار طلب پہلووں سے متعلق مکمل اطمینان ہونے کے بعد سوالنامہ کو قطعیت دیتے ہیں اور سوالنامہ کی قطعیت کے بعد مجلس فقہی کی منتظمہ ریاست کے مفتیان کرام اور اصحاب علم و تحقیق کی خدمت میں وہ سوالنامہ ارسال کرتی ہے تاکہ مفتیان کرام اہل تحقیق کی جانب سے اس موضوع پر اجتماعی غور وفکر ہو اور مفتیان کرام اس موضوع اور سوالنامہ پر غورو فکر کرکے اپنا مقالہ اور جواب ارسال کریں۔
جوابات و مقالات
مفتیان کرام اوراہل تحقیق سے ان سوالات کے مفصل جوابات/ اور جوابات میں مفصل مقالات مرتب کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے ، نیز مفتیان کرام سے مطالبہ ہو تا ہے کہ اپنی تحقیق اور مقالہ میں جوابات کے ساتھ نصوص اور دلائل ، نیز استدلالی پہلو کو بھی واضح کریں۔ اپنی تحقیق اور جوابات میں کسی نتیجہ تک پہنچنے سے پہلے نصوص اور دلائل کو سامنے رکھ انتہائی غور و فکر کریں، اس باب میں اسلاف ائمہ مجتہدین، اور محققین کی محنتوں ، اور اجتہادی جد وجہد کو سامنے رکھیں، رائے قائم کرنے میں مکمل طور پر احتیاط ملحوظ رکھیں، آزادی رائے سے حتی الامکان گریز کیا جائے، نیز غور و فکر کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اس بات پر بھی پوری توجہ دی جائے کہ نئے مسائل میں عوام الناس کو شرعی حدود میں رہتے ہوئے گنجائش ہو تو عسر سے بچا کر یسر پیدا کیا جائے جو کہ شریعت کے مقاصد اور دینی ترجیحات میں سے اہم مقصد اور ترجیح ہے ، جیسا کہ مقاصد شریعت اور اصول اجتہاد پر ائمہ دین کی مستقل تصنیفات میں یہ پہلو مفصل بیان ہوئے ہیں۔
جوابات کی وصولی کا نظام اور تلخیص کی تیاری
سوالنامہ ارسال کرنے کے وقت ہی جواب کی تاریخ مقرر کردی جاتی ہے، مجلس کی منتظمہ مقالہ نگار حضرات سے مسلسل رابطہ میں رہ کر انہیں یاددہانی کراتی ہے اور وقت مقررہ پر جوابات / اور مقالات وصول کرنے کا نظام بناتی ہے۔عام طور پر مفتیان کرام ہی جوابات کمپوز شکل میں ارسال کرتے ہیں، اگر کوئی جواب کمپوز شدہ موصول نہ ہو تو منتظمہ اس کو کمپوز کرواتی ہے۔
چونکہ یہ جوابات اور مقالہ جات نہایت مفصل اور مبسوط ہوتے ہیں، اور سیمینار میں بعینہ ان کے مضامین کو سمیٹنا ممکن نہیں ہوتا اس لئے مجالس فقہی میں یہ نظام اختیار کیا جاتا ہے کہ سیمینار سے قبل کسی ماہر مفتی کے ذریعہ ان مقالہ جات کی تلخیص تیار کروائی جاتی ہے تاکہ سیمینار کے دن تلخیص مقالات کے ذریعہ تمام مفتیان کرام کی آراء کو شرکاء کے سامنے رکھا جا سکے۔
چنانچہ مقالہ جات موصول ہونے کے بعد ارباب شوری کی جانب سے پہلے سے طے شدہ نظام کے مطابق متعینہ مفتی صاحب کو تلخیص کی غرض سے موصولہ مقالہ جات فراہم کئے جاتے ہیں ۔
ملخص تلخیص مقالات میں حاصل شدہ جوابات اور اصحاب تحقیق اور ارباب افتاء کی آراء کو مختصراً جمع کردیتے ہیں، آراء کے اختلاف کی صورت میں ہر رائے کو الگ الگ مختصر ذکر کیا جاتا ہے ، تلخیص جوابات / و مقالات میں ہر رائے کو واضح کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے، اور دلیل و استدلال کو بھی مختصر ذکر کردیا جاتا ہے، تاکہ مقررہ تاریخ کو اجتماعی غور و فکر کے لئے اور مناقشہ کےلئے یہ تلخیص سنا دینا کافی ہو جائے۔ حتی الامکان کوشش کی جاتی ہے کہ کسی کے جواب میں کوئی ضروری شق تلخیص میں چھوٹ نہ جائے۔
اجتماع و سیمینار ، اور اس میں عرض تلخیص
اس پورے اہتمام کے ساتھ یعنی (۱)سوالنامہ کی تیاری اور اس کو مفتیان کرام کی خدمت میں ارسال کرنے، (۲)مفتیان کرام کی جانب سے جوابات اور مقالات کی تیاری، (۳)جوابات اور مقالہ جات کے وصول ہونے پر تلخیص کی تیاری کے بعد مقررہ تاریخ کو فقہی اجتماع اور سیمینار مقرر ہوتا ہے۔
فقہی اجتماع /اور سیمینار میں شرکاء مفتیان کرام اور اصحاب تحقیق کی خدمت میں تلخیص کو مطبوعہ شکل میں ان کی فائیل میں پیش کردیا جاتا ہے، ساتھ ہی شرکاء اجلاس کے سامنے موصولہ مقالہ جات کی تلخیص باقاعدہ پڑھ کر بھی سنائی جاتی ہے۔
تاکہ تمام شرکاء کے سامنے موافق و مخالف تمام آراء اور ان کے دلائل و مستدلات آجائیں، اور ان کی روشنی میں اجتماعی غور و فکر کرکے کسی نتیجہ تک پہنچا جا سکے۔
مناقشہ
فقہی اجتماع / اور سیمینار میں عرض ِتلخیص کے بعد مختلف آراء کے حاملین کے درمیان مذاکرہ اور مناقشہ اس پورے سلسلہ کا اہم ترین مرحلہ ہے، چنانچہ مفتیان کرام مقالہ نگار حضرات جوابات اور آراء کے اختلاف کی صورت میں دلائل اور استدلال پر نہایت با وقار اور مستحکم طور پر باہمی مناقشہ کے عمل کو پورا کرتے ہیں۔ مختلف الآراء اصحاب علم کو اجتماع میں اپنے موقف پر بحث و تمحیص کا پورا موقع دیا جاتا ہے، تاکہ اجتماعی غور وفکر کے تقاضےپورے ہوں ۔
تجاویز مرتب کرنا
مناقشہ کے مکمل ہونے بعد مناقشہ کی روشنی میں تجاویز کو مرتب کرنا سب سے اہم ترین اور نازک مرحلہ ہے، کیونکہ یہی تجاویز پھر عوام الناس کے سامنے عملی رہنمائی کے لئے پیش کی جاتی ہیں، چنانچہ مناقشہ مکمل ہونے کے بعد شرکاء مقالہ نگار حضرات میں سے ، خاص کر مناقشہ میں حصہ لینے والے اصحاب کو تجاویز اور قرارات مرتب کرنے کےلئے کمیٹی کے طورپر تشکیل دیا جاتا ہے۔
اور تجاویز کمیٹی مناقشہ کے دوران آئی ہوئی تمام آراء اور ان کے دلائل کو سامنے رکھ کر تجاویز مرتب کرتی ہے، لیکن اسی پر بس نہیں کیا جاتا بلکہ کمیٹی کی مجوزہ تجاویز کو پھر اجتماع کے تمام شرکاء کے سامنے تنقیح کےلئے پیش کیا جاتا ہے، حاضرین اجتماع / اور شرکاء مناقشہ کے سامنے تجاویز کی ایک ایک شق کو پڑھ کر سنایا جاتا ہے، ضروری ہو تو دوبارہ ان پر مناقشہ کیا جاتا ہے ، اور سب متفق ہوں تو ان کو تجاویز مجلس کی شکل میں شائع اور عام کیا جاتا ہے، اگر کسی مفتی صاحب اور محقق کو تجویز کی کسی شق کے بارے میں کوئی اختلاف باقی رہ جائے تو احتیاط کے پیش نظر تجاویز میں ایک نوٹ کی شکل میں اس اختلاف کو بھی درج کردیا جاتا ہے۔
مجلس فقہی کے سیمیناروں کی تفصیل
الحمد للہ مذکورہ بالا تفصیل اور منہج کے مطابق مجلس فقہی تلنگانہ و آندھرا کے اب تک بارہ فقہی اجتماع منعقد ہو چکے ہیں ، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
پہلا فقہی اجتماع بعنوان : ’’بڑے شہروں میں قصر و اتمام کے مسائل‘‘،بتاریخ ۱۵ /دسمبر ۲۰۲۱ء، بمقام دار العلوم حیدرآباد۔
دوسرا فقہی اجتماع بعنوان: ’’جی ایس ٹی کے چند مسائل‘‘، بتاریخ ۲۷/ جنوری ۲۰۲۲ء، بمقام المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد
تیسرا فقہی اجتماع بعنوان: ’’جی ایس ٹی کے چند مزید نئے مسائل‘‘،بتاریخ ۱۰/ مارچ ۲۰۲۲ء، بمقام ادارہ اشرف العلوم ،حیدرآباد۔
چوتھا فقہی اجتماع بعنوان :’’رہائشی مکان کو ہبہ کرنے کے چند مسائل‘‘،بتاریخ ۲۳ / جون ۲۰۲۲ء ، بمقام مدرسہ تجوید القرآن ،عنبر پیٹ ،حیدرآباد۔
پانچواں فقہی اجتماع بعنوان :’’ہبہ مشاع سے متعلق بعض تنقیحات‘‘،بتاریخ ۸ / ستمبر ۲۰۲۲ء ، بمقام مدرسہ احیاء العلوم ،ٹپہ چبوترہ ،حیدرآباد۔
چھٹا فقہی اجتماع بعنوان :’’زیرو فائنانس اداروں کے واسطہ سے خریداری‘‘،بتاریخ ۲۴/ نومبر ۲۰۲۲ء ، بمقام مدرسہ امداد العلوم ، جامع مسجد ٹین پوش، ریڈہلز، نامپلی ، حیدرآباد۔
ساتواں فقہی اجتماع بعنوان :’’ہیوی ڈپازٹ پر دکان و مکان کرایہ پر لینا‘‘،بتاریخ ۲۳ / فروری ۲۰۲۳ء ، بمقام دار العلوم الرحمانیہ ، رنگیلی کھڑکی، تالاب کٹہ ، حیدرآباد۔
آٹھواں فقہی اجتماع بعنوان :’’اجتماعی قربانی کے جدید مسائل‘‘،بتاریخ ۱۵/ جون ۲۰۲۳ء ، بمقام اے بی ایس فارم ہاؤس، کوتہ پیٹ ،منے گوڑہ، تلنگانہ ۔
نواں فقہی اجتماع بعنوان : ’’سونے چاندی کی خرید و فروخت کی مختلف صورتیں اور ان کا حکم‘‘،بتاریخ ۲۱/ ستمبر ۲۰۲۳ء ، بمقام مسجد حسینی وجئے نگر کالونی، حیدرآباد۔
دسواں فقہی اجتماع بعنوان : ’’ خرید و فروخت اور بروکری کی چند صورتیں ‘‘،بتاریخ ۲۸/ ڈسمبر ۲۰۲۳ء ، بمقام دفتر مجلس تحفظ ختم نبوت، نزد املی بن بس ڈپو، چادر گھاٹ حیدرآباد۔
گیارہواں فقہی اجتماع بعنوان : ’’ حضرت مہدی علیہ الرضوان سے متعلق چند سوالات‘‘،بتاریخ ۳۰/ مئی ۲۰۲۴، بمقام دار العلوم رشیدیہ، مہدی پٹنم حیدرآباد۔
بارہواں فقہی اجتماع بعنوان بینک انٹرسٹ کے مصارف سے متعلق چند تحقیق طلب امور۔۔ بتاریخ ۱۲ ستمبر ۲۰۲۴ بمقام مسجد بقیع روڈ نمبر ۱۲ بنجارہ ہلز حیدرآباد
اس کے علاوہ بھی چند مسائل ہیں جن سے متعلق مجلس فقہی تلنگانہ و آندھرا کے ارباب شوری /مفتیان کرام نے اجتماعات سے ہٹ کر بھی رہنمائی کی، جیسے آیور کیور/ ای اسٹور انڈیا میں انوسٹمنٹ کا حکم نیز ’’فتنہ فیاض ‘‘ کی حقیقت اور اس کا حکم ۔
مقالہ جات کی طباعت و اشاعت
مجلس فقہی تلنگانہ و آندھرا نے یہ بھی ارادہ کیا ہے کہ فقہی اجتماعات کے مقالہ جات اور ان کی تجاویزکو طبع کیا جائے، یہ مجموعے ان شاء اللہ اہل علم کے لئے ایک مفید سلسلہ ہوں گے،اس سلسلہ میں مجلس فقہی کے اربابِ شوریٰ مفتیان کرام ہر اجتماع کے عناوین پر موصول ہونے والے مقالہ جات کو مرتب کرنے پر کام کررہے ہیں، جو ان شاء اللہ زیور طبع سے آراستہ ہو کر منظر عام پر آئیں گے۔فجزاھم اللہ خیر الجزاء.
سب سے پہلے میں اللہ رب العزت کا شکر گزار ہوں کہ ہمیں اس بابرکت سلسلہ کی توفیق اور ہمت عطاء فرمائی۔
نیز حدیث رسول ﷺ مَنْ لَمْ يَشْكُرِ النَّاسَ لَمْ يَشْكُرِ اللَّهَ کی ہدایت کے مطابق میں ارباب شوری ، منتظمہ اور تمام مقالہ نگار حضرات کی خدمت میں بھی اظہار تشکر کرتا ہوں کہ ان سب کے علمی و تحقیقی اور انتظامی تعاون سے ہی یہ سلسلہ جاری ہے اور یہ مجموعۂ تجاویز بھی منصّۂ شہود پر آپایا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ اس عظیم الشان کام کا سلسلہ جاری رہے، جو اصحاب اس نازک کام کو لے کر اٹھے ہیں ان کے لئے آسانیاں مہیا کرے، اور تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اس نظام کو قائم کرنے میں مدد فرمائے ، سبھی معاونین کو جزائے خیر عطاء فرمائے، آمین یا رب العالمین۔